URDU POETRY UNLIMITED - OFFICIAL
Wednesday, December 21, 2022
Tuesday, December 20, 2022
بقول ابن انشا ؎
بقول ابن انشا ؎
حق اچھا پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو، خاموش رہو
Sunday, November 20, 2022
بزم ناز
مَیں نے کہا کہ ,بزمِ ناز چاہیے غیر سے تِہی
سُن کے، ستم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ "یوں"
مجھ سے کہا جو یار نے جاتے ہیں ہوش کس طرح؟
دیکھ کے میری بیخودی، چلنے لگی ہوا کہ، یوں
Wednesday, November 9, 2022
یوں چار دن کی بہاروں کے قرض اتارے گئے... تمہارے بعد کے موسم فقط گزارے گئے...
یوں چار دن کی بہاروں کے قرض اتارے گئے...
تمہارے بعد کے موسم فقط گزارے گئے...Monday, November 7, 2022
میں خیال ہوں کسی اورکا مجھےسوچتاکوئی اورہے
Tuesday, November 1, 2022
Monday, October 31, 2022
زبان ہند ہے اردو تو ماتھے کی شکن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
مری مظلوم اردو تیری سانسوں میں گھٹن کیوں ہے
تیرا لہجہ مہکتا ہے تو لفظوں میں تھکن کیوں ہے
اگر تو پھول ہے تو پھول میں اتنی چبھن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ نانکؔ کی یہ خسروؔ کی دیاشنکرؔ کی بولی ہے
یہ دیوالی یہ بیساکھی یہ عید الفطر ہولی ہے
مگر یہ دل کی دھڑکن آج کل دل کی جلن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ نازوں کی پلی تھی میرؔ کے غالبؔ کے آنگن میں
جو سورج بن کے چمکی تھی کبھی محلوں کے دامن میں
وہ شہزادی زبانوں کی یہاں بے انجمن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
محبت کا سبھی اعلان کر جاتے ہیں محفل میں
کہ اس کے واسطے جذبہ ہے ہمدردی کا ہر دل میں
مگر حق مانگنے کے وقت یہ بیگانہ پن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ دوشیزہ جو بازاروں سے اٹھلاتی گزرتی تھی
لبوں کی نازکی جس کی گلابوں سی بکھرتی تھی
جو تہذیبوں کے سر کی اوڑھنی تھی اب کفن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
محبت کا اگر دعویٰ ہے تو اس کو بچاؤ تم
جو وعدہ کل کیا تھا آج وہ وعدہ نبھاؤ تم
اگر تم رام ہو تو پھر یہ راون کا چلن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
-
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی تو ارادے یہاں کچھ اور ...